انہوں نے تہران اور خرطوم کے تعلقات کی بحالی کے لئے سوڈان کی درخواست کا خیرمقدم کیا اور اسے ضائع شدہ مواقع کا ازالہ کرنے اور نئے مواقع کے حصول کے لئے مؤثر قرار دیا۔
صدر مملکت نے دونوں ملکوں کی گنجائشوں، سیاسی، معاشی اور ثقافتی میدان میں تعاون، سفیروں کے تبادلے اور سفارتخانوں کی بحالی کے لئے دونوں ممالک کی قیادت کے عزم و ارادے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے تعلقات میں فروغ کا بنیاد قرار دیا۔
صدر رئیسی نے علاقے کے حالات پر بھی روشنی ڈالی اور زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی پالیسی میں شامل ہے اور دوسرے ممالک سے بھی ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ صیہونی حکومت سے دوری اختیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ بعض اسلامی ممالک نے اس اہم مسئلے سے غفلت برت کر امت اسلامیہ کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ صیہونی حکومت ایک مجرم حکومت ہے جس نے مسلمانوں کے درمیان مسلسل فتنہ انگیزی کی ہے اور سازشیں رچی ہیں، لہذا ایسی حکومت مسلم ممالک سے دوستی کی دعویدار اور ان کی ترقی اور پیشرفت کی خواہاں نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے صیہونی حکومت سے بعض اسلامی ممالک کی دوستی کو ان ممالک کی شناخت اور فطرت کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج امت اسلامیہ کا سوال ہے کہ بعض اسلامی ممالک کس طرح اب بھی بچوں کا قتل کرنے والی مجرم صیہونی حکومت سے تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں، حالانکہ اگر یہ ممالک صیہونیوں سے اپنے تعلقات منقطع کردیتے تو آج غزہ کے مسلم اور مظلوم عوام کو اس طرح سے بمباری اور بہیمانہ حملوں کا نشانہ نہ بنایا جاتا۔
اس موقع پر سوڈان کے وزیر خارجہ نے بھی تہران سے سیاسی اور سفارتی تعلقات کی بحالی پر زور دیا اور کہا کہ خرطوم بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ معاشی اور تجارتی تعاون میں اضافہ کرنے کے لئے تیار ہے۔
آپ کا تبصرہ